مشرقِ وسطیٰ کے افق پر ایک نئی جنگ کی تاریکی پھیل رہی ہے۔ جنگی جنون میں بدمست سرمائے کے منصوبہ ساز، شامی صدر بشار الاسد کو نوچ کھانے کے لیے غرا رہے ہیں۔ اکانومسٹ کے تازہ ترین شمارے کے ادارئیے کا عنوان ’’زور سے مارو‘‘ تھا اور سرِ ورق بشار الاسد کے چہرے کو چیرتی ہوئی کفن میں لپٹی لاشوں کی تصویر پر مشتمل تھا۔ اداریے کے اختتامی الفاظ تھے کہ ’’اگر اسد ذاتی طور پر امریکی میزائلوں کا نشانہ بنتا ہے تو بننے دو،وہ اور اس کے حواری خود زمہ دار ہیں۔ ‘‘دوسری جانب صدر اوباما کی ہچکچاہٹ کو واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے جو اب اضطراب میں تبدیل ہو رہی ہے۔ امریکہ کا دائیں بازو کا پریس ’محدود حملے‘ کی پالیسی پر نالاں ہے۔